وہ کہتی ہے سنوجاناں!
مجھے محسوس ہوتا ہے
نئے اس سال میں اپنے ستارے مل ہی جائیں گے
میں کہتا ہوں!
محبت کی طبیعت خوش گمانی ہے
یہ پت جھڑ میں بھی پیڑوں کے ہرے پتے بناتی ہے
وہ کہتی ہے بہت بوجھل ، بہت گہری اُداسی ہے
نہ جانےجنوری کیوں درد میں لپٹا ہی ملتا ہے
میں کہتا ہوں کہ جس دل میں محبت ڈال دے ڈیرے
وہاں پر بس اُداسی، بے کلی اور درد اُگتا ہے
وہ کہتی ہے!
تمہیں تو یہ محبت شاد رکھتی تھی
تو پھر آنکھوں میں، لہجے میں نمی کیوں آج لگتی ہے
میں کہتا ہوں!
ارے پگلی تمہیں تو علم ہی ہو گا
بہت زیادہ خوشی میں بھی تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں