ہم نے کوشش تو بہت کی کہ اُجالا ہو جائے
دیپ جلنے نہ دیا تیز ہَوا نے لوگو
تم نئی نسل کے مجرم ہو حقیقت یہ ہے
جرم تسلیم کرو اپنا پرانے لوگو
ہم بھی دے سکتے تھے ہر اینٹ کا پتھر سے جواب
ایسا کرنے نہ دیا خوفِ خُدا نے لوگو
تم میں وہ شخص ہی حق گو ہے یہ تم جانتے ہو
جس کے بارے میں تراشے ہیں فسانے لوگو
شاعر: مرتضی برلاس