جاب نہیں ملتی۔۔۔
مل جائے تو اُس معیار کی نہیں ملتی ، جیسی ہمیں چاہیے ہوتی ہے۔ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے۔۔؟؟
کوئی بھی ایسا نہیں ہمارے آس پاس جو ہمیں سمجھ سکے۔۔۔ہمارے جذبات اور خیالات کو سمجھ سکے۔۔۔کوئی بھی ایسا نہیں جو ہم پہ اعتماد کر ے ۔۔۔اور کہے۔۔۔“ ہاں مجھے تم پہ یقین ہے کہ تم یہ کر سکتے ہو۔”
ہم سمجھ نہیں پاتے کہ ہمیں کب کون سا فیصلہ کرنا چاہیے۔۔۔قبل از وقت فیصلے کی درستگی جاننی ہو تو اُس کا طریقہ کیا ہے۔۔؟؟
ہم جو چاہتے ہیں وہ ہمیں نہیں ملتا۔۔جو نہیں چاہتے ۔۔وہ پکے ہوئے پھل کی طرح جھولی میں آ گرتا ہے۔۔۔آخر کیوں۔۔۔؟؟
معاشرہ ہمیشہ محبت کرنے والوں کے درمیان رسم و رواج کی دیواریں کیوں کھڑی کر دیتا ہے۔۔؟؟
خدا کہتا ہے مجھ سے جو چاہو مانگ لو۔۔۔لیکن کچھ دعائیں ہم ساری عمر بھی مانگتے رہیں تو وہ قبولیت کا درجہ نہیں پاتیں۔۔۔آخر کیوں۔۔۔؟؟
وہ لوگ جن سے ہمیں بہت محبت ہوتی ہے ۔۔۔وہ کچھ اس انداز سے کیوں بچھڑ جاتے ہیں کہ ہم دوبارہ ساری زندگی چاہ کے بھی اُن سے وہ مراسم نہیں بنا پاتے۔۔؟؟
ہمارے مستقبل میں ہمارے ساتھ کیا ہو گا۔۔۔؟؟ کیا غیر اسلامی طریقے سے معلومات حاصل کیے بغیر ہم اس کے بارے میں جان سکتے ہیں۔۔؟؟
کیا کوئی ایسا طریقہ ہے جس سے ہم جس انسان کو جس سانچے میں ڈھالنا چاہیں ڈھال سکتے ہیں۔۔۔کسی کی نفرت کو محبت میں بدل سکتے ہیں۔۔۔؟؟کسی ناکام انسان کو کامیاب بنا سکتے ہیں۔۔؟؟
والدین کا کہنا ہے۔۔۔اولاد ہمیں نہیں سمجھتی ۔۔۔اولاد کا کہنا ہے۔۔۔۔والدین نئے دور کے تقاضوں کے مطابق ہمیں نہیں سمجھ پا رہے۔۔
محبتیں روٹھ جاتی ہیں۔۔۔لوگ چھوڑ جاتے ہیں۔۔یہ بھی نہیں دیکھتے کہ جنھیں ہم چھوڑ کے جا رہے ہیں اُن کی زندگیاں کیسے متاثر ہو جائیں گی۔
مذہب سے دوری بڑھتی جا رہی ہے۔۔۔خدا سے محض نام کا رشتہ رہ گیا ہے۔۔ہمیں یہ تو پتا ہے کہ خدا شہ رگ سے قریب ہے۔۔۔لیکن ہمیں اس قربت کا احساس باقی نہیں رہا۔
ہمارے معیار اتنے بلند ہو گئے ہیں کہ دنیا کا ہر رشتہ ۔۔۔ہر کامیابی ہمیں اُس معیار کے سامنے چھوٹی لگتی ہے۔
اگر خدا ہم سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہے۔۔۔تو وہ ہم پہ مصائب کیوں بھیجتا ہے۔۔؟؟وہ ہمیں صرف خوشیاں کیوں نہیں دے دیتا۔۔۔؟؟
اور اس جیسے دیگر سوال جو انسان کے دل و دماغ میں سر اٹھاتے ہیں۔۔۔۔کتاب “ افق کے پار” میں ان تمام سوالوں کو اور اُن تمام باتوں کو زیرِ بحث لایا گیا ہے۔۔۔جن کا جواب جاننا تمام لوگوں ۔۔۔خصوصاً نوجوانوں کے لیے ضروری ہے۔
کتاب خریدنے کے لئے درج ذیل لنک پر رابطہ کریں:
https://www.facebook.com/iqratariqofficial/
اقراء طارق