کویت کے طول و عرض سے سینکڑوں خواتین کی شرکت، کویت میں پاکستانی خواتین کا سب سے بڑا اجتماع، نظم ونسق اور پابندی وقت کی اعلیٰ مثال، فضائیں قرأ ت و نعت ، درودوسلام سے گونجتی رہیں۔
خواتین معاشرے کا اہم حصہ ہیں، اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر خواتین معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ روبیلہ غزل ، صدر پاکستان قرأت و نعت کونسل برائے خواتین کویت
تقریب کی خاص بات پاکستان قرأت و نعت کونسل برائے خواتین اور منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کویت کے زیر انتظام تربیت پانے والی بچیوں کا بہترین انداز میں قرأت، نعت اور نقابت کے جوہر دکھانا تھا، طالبات کی اعلیٰ کارکردگی پر حاضرین کا زبردست خراج تحسین
پاکستان قرأت و نعت کونسل برائے خواتین گزشتہ تین سالوں سے اپنے قیام کے وقت سے لیکر ابتک بہترین انداز میں کام کر رہی ہے۔ میں پوری ٹیم کو خواتین کے اس تاریخی اور فقید المثال پروگرام کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتاہوں۔ شمشاد خان تنولی ، سرپرست اعلیٰ پاکستان قرأت و نعت کونسل کویت
پاکستان قرأت و نعت کونسل کویت تین سال قبل لگایا جانے والا پودا اب ایک تناور پھلدار درخت کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ کونسل کے زیر اہتمام تربیت حاصل کرنے والی پچاس سے زائد طالبات اور خواتین کا بہتری انداز میں قرأت ، نعت اور نقابت کرنا خواتین کی ٹیم کی صلاحیتوں اور کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ سیرت النبی ؐ کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ محمد عرفان عادل ، بانی پاکستا ن قرأت و نعت کونسل کویت۔
سات عمرے کے ٹکٹ کے علاوہ طالبات میں سرٹیفکیٹس اور تحائف تقسیم کیے گئے۔
پاکستان قرأت و نعت کونسل برائے خواتین اور منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کویت کے زیر اہتمام تیسری سالانہ سیرت النبی ؐ کانفرنس کا انعقاد مورخہ 5جنوری2017 بروز جمعرات بعد از نماز مغرب صالہ افراح جمیعۃ جلیب الشیوخ میں کیا گیا، جس میں کویت کے طول و عرض سے سینکڑوںخواتین نے شرکت کی۔ نظم و نسق، پابندی وقت اور کارکردگی کے لحا ظ سے کویت میں پاکستانی کمیونٹی کی خواتین کا سب سے بڑا اور منفرد اجتماع تھاجو کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے انتہائی کامیاب اور روح پرور تھا۔ اس کاوش کا سہرا بلاشبہ پاکستان قرأت و نعت کونسل برائے خواتین کی پوری ٹیم کو جاتا ہے، جنکی شبانہ روز محنت ، خلوص اور ٹیم ورک کے نتیجے میں ایک فقید المثال کانفرنس کا کامیاب انعقاد ممکن ہوا۔ کانفرنس میں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین نے حصہ لیا۔ کانفرنس کا آغاز قرآن حکیم کی آیات بینات کی تلاوت سے ہوا۔ تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کرنے والی طالبات میں نجیبہ نور، ایمن ندیم، مریم کوکب، عائشہ عرفان، زینب گلفام، عائشہ کوکب، حبا ناصر اور مہ نور شامل تھیں۔ حمد باری تعالی مریم، کنزہ اور مسز روبیلہ غزل جبکہ نعت رسول مقبولؐ مریم منصور صدیقی، مسز نوشابہ بابر، شبانہ صابر، نبیلہ شفیق، علیزہ طارق اور نازیہ نوید نے پیش کی۔ نقابت کے فرائض ثناء خورشید، جویرہ شاہ اور مسز حنا شکیل نے بخوبی انجام دیے۔
پاکستان قرأت و نعت کونسل برائے خواتین کے زیر سایہ تربیت حاصل کرنے والی طالبات نے قرأت و نعت انتہائی پُرسوز اور خوبصورت انداز میں پیش کرکے سماں باندھ دیا۔ طالبات کو تین گروپوں خدیجہ گروپ، عائشہ گروپ اور فاطمہ گروپ میں تقسیم کیاگیا تھا ۔ تمام گروپس کی طالبات نے بہت بہترین انداز میں اردو اور عربی میں نعتیہ کلام پیش کیا اور کانفرنس میں شریک تمام خواتین نے ان بچیوں کی شاندار کارکردگی پر انکو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔ سیرت طیبہ ؐ پر جن طالبات نے تقاریر کیں اُن میں صبا ارشد،زاہرہ ہمایوں جمیل، تسبیحہ جاوید، زینب سعید، منال سفیان اور ہانیہ عبدالوحید شامل تھیں۔ پاکستان قرأت و نعت کونسل برائے خواتین کی سیکرٹری جنرل حنا شکیل نے بہترین انداز میں شمائل مصطفیؐ پر درسِ حدیث دیا۔ اسکے بعد طالبات کے گروپ نے عربی نعتیہ کلام ــ”طلع البدر علینا” پڑھ کر سما ں باندھ دیا۔ اسکے بعد "اسلامی معاشرے میں عورت کا کردار”پرخصوصی خطاب کرتے ہوئے پاکستان قرأت و نعت کونسل برائے خواتین کی صدر روبیلہ غزل نے کہا کہ دیگر مذاہب کے مقابلے میں اسلام کی سب سے نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس نے عورت کو جو بلند مقام عطا کیا ہے، اسکی مثال دیگرمذاہب میں نہیں ملتی۔ اسلام کی آمد سے پہلے عورت کا کردار بد اور عزت کے لحاظ سے اُسے بے آبرو سمجھا جاتا تھا۔ اسے ہر کوئی اپنی ہوس کا شکار بنا تا تھا۔یہاں تک کہ لونڈیوںپر بے رحمی کے ساتھ ظلم ہوتا۔ اسلام سے پہلے کے حالات کا جائزہ لیا جائے تو بے شمارمظالم نگاہوں کے سامنے گزرتے ہیں جو عورت کو اسکے مقام سے گرانے کی یہ بدترین مثال ہے۔
رسالت مآب حضور نبی کریم ؐ کے تشریف لانے اور دین اسلام کے نافذ ہونے کے بعد عورت کو اتنا بلند مقام نصیب ہو ا کہ عورت کو پردہ کا نام دیا گیا۔ پردہ اس چیز کو کہتے ہیں جو نظر نہ آئے یعنی عورت پردے میں رہتے ہوئے اپنے کردار کے حوالے سے جانی جا سکے۔
اسلام کے مطابق وہ گھر کی چاردیواری سے لیکر باطل قوتوں سے ٹکرائے اوردین اسلام کی اشاعت کا سبب بنے۔ اسکے کردار کے حوالے سے لوگ کہیں کہ یہی ہے وہ جسے نبی کریم ؐ نے "عظمت والیـ” کہا ہے۔
عورت کا کوئی نہ کوئی رشتہ مرد کے ساتھ ہوتا ہے، ماں بنی تو بیٹے کے ساتھ، بیوی بنی تو شوہر کے ساتھ، بہن بنی تو بھائی کے ساتھ، بیٹی بنی تو باپ کے ساتھ۔اگر باپ کی نگرانی میں ہے تو باپ محافظ اورکفالت کرنے والا۔ اگر مرد بھائی ہے تو عورت کی عزت اور آبرو کا رکھوالا ہے، اگر شوہر ہے تو بیوی کامحافظ اور کفیل اور عورت کے سر کا تاج ہے۔ اگر بیٹا ہے تو ماں کی خدمت کرنا اولین فرض اور ماں کے دل کا سکون ہے۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ خواتین کو بھی اپنی صلاحیتوں کو آزمانے کیلیے مناسب مواقع ملنے چاہیں۔ کویت میں بے شمار پروگرامز ہوتے ہیں جن میں عموماً فیملی پروگرام کا انعقاد کیا جاتا ہے، مگر اسلامی اور اخلاقی حدود کے اندر رہتے ہوئے ایسے پروگرامز بہت کم اور شاذوناذر ہی دیکھنے میں آتے ہیں جن میں صرف خواتین ہی شریک ہوں اور صرف خواتین کیلیے ہی ترتیب دیے گئے ہوں اور انکے انتظامی امورصرف خواتین ہی سر انجا م دیں۔ اُنھوں نے کہا کہ آج کی یہ تاریخ ساز کانفرنس اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ہماری پاکستانی خواتین ہر لحاظ سے باصلاحیت ہیں اور اسلامی روایات، چادر اور چار دیواری اور اخلاقی اقدار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ہر میدان میں اپنے حصے کا کردار ادا کرسکتی ہیں۔اُنھوں نے کہا کہ آج کی تقریب میں کثیر تعداد میں خواتین نے پورے کویت سے شرکت کی اور جس محبت ، خلوص، انہماک اور دلچسپی سے تمام طالبات اور خواتین کی کارکردگی کو دیکھا اور خراج تحسین پیش کیا ، وہ بلاشبہ ہماری ٹیم کی بہت بڑی کامیابی ہے اور اس پر ہم اللہ رب العزت کا کروڑہاشکر ادا کرتے ہیں، جسکے کرم اور توفیق سے یہ سب کچھ ممکن ہوا۔ ہم قرآنی تعلیمات کی کلاسز اور اپنی کارکردگی کو مزید بہتر کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے اور اس کیلیے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جارہاہے۔ اس موقع پر کئی خواتین نے کونسل میں شمولیت کا اعلان بھی کیا۔
اُنھوں نے کہا کہ خواتین معاشرے کا اہم حصہ ہیں۔ اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی خواتین معاشرے کی ترقی میں اہم کردارادا کر سکتی ہیں۔ انھوں نے پاکستان قرأت و نعت کونسل برائے خواتین اور منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ کئی سالوں سے خواتین اور طالبات کو تجوید القرآن، تفسیر، حدیث، قرأت و نعت اور نقابت کی کلاسز کامیابی سے جاری ہیں اور خواتین کو قرآنی تعلیمات سے روشناس کرانا اور نوجوان نسل کو بہترین اسلامی تعلیم وتربیت ہی پاکستان قرأت و نعت کونسل برائے خواتین کا مشن اور مقصد ہے۔ آج کی عظیم الشان کانفرنس میں ہماری کلاسز میں تعلیم و تربیت حاصل کرنے والی پچاس سے زائد طالبات اور خواتین نے جس خوبصورت اور بہترین انداز میں قرأت، حمد ، نعت اور نقابت پیش کی ہے وہ ہماری کلاسز کے معیار اور ٹیم کی اعلیٰ کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انھوں نے تمام معزز مہمانوں اور شرکاء اور پروگرام کے اسپانسرز الائیڈ بنک ، بحرین ایکسچینج کمپنی، الیسرہ کمپنی، راشد الحبیب عمرہ سروس اور حملہ المزیعل عمرہ سروس کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے پاکستان انگلش سکول، جلیب الشیوخ، انٹرنیشنل سکول خیطان، پاکستا ن اسکول منقف، پاکستان سن شائن سکول حولی، پاکستان انگلش سکول حولی، پاکستان ایکسل انگلش سکول جلیب الشیوخ کے پرنسپلز اور اساتذہ کا بھی کانفرنس میں شرکت پر شکریہ ادا کیا۔
آخرمیں پروگرام میں حصہ لینے والی تمام طالبات اور خواتین کی کارکردگی کو سراہا اور ان میں تحائف اور تعریفی اسناد تقسیم کیں۔ سات خوش نصیبوںکو بذریعہ قرعہ اندازی عمرے کے ٹکٹ دیے گئے۔ آخر میں درودوسلام کا نذرانہ پیش کیا گیا اور کمیونٹی کی معروف شخصیت ملک نور محمد کے ایصال ثواب کیلیے خصوصی دعائے مغفرت کا اہتمام کیا گیا۔ وطن عزیز پاکستان، کویت اور تمام اُمت مسلمہ کی بھلائی اور ترقی کیلیے خصوصی دعا کی گئی اور تمام شرکاء کی تواضع عشائیے سے کی گئی۔ پاکستان قرأت و نعت کونسل کے بانی محمد عرفان عادل اور سرپرستِ اعلیٰ شمشاد خان تنولی نے اپنے پیغام میں کانفرنس کے شاندار اورکامیاب انعقاد پر خواتین کی پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔