تحریر: توقیر مصطفی بدر ۔ کویت
کشمیر میں عوام کی جانب سے زبردست احتجاج کا سلسلہ زوروں پر ہے۔ یہ احتجاج ماضی میں ہونے والے احتجاجوں سے بہت مختلف ہے۔ اس احتجاج نے ہندوستانی حکومت کے ناک میں دم کر رکھا ہے۔ جس کا سب سے بڑا ثبوت ہندوستان کا اڑی کے مقام پر اپنے ہی فوجی کیمپ میں حملہ کروانا ہے۔ اس حملے سے بھارت کو دو فائدے حاصل ہو سکتے تھے ایک تو یہ کہ اس حملے کا سارا الزام پاکستان پہ دھر کے عالمی برادری کے سامنے پاکستان کو رسوا کرنا۔ دوسرا کشمیر میں جاری احتجاج کو ٹھنڈا کرنا یا کم سے کم اس سے توجہ ہٹانے میں کامیابی حاصل کرنا۔ زمینی حقائق نے یہ ثابت کر دیا کہ بھارت اپنے ان دونوں عزائم میں ناکام ہو چکا ہے۔ عالمی برادری میں پاکستان کو رسوا کرنے والا بھارت اس وقت خود رسوائی کا شکار ہو گیا جب امریکا نے اڑی واقعہ میں پاکستانی موقف کی حمایت کر دی جبکہ کشمیر میں جاری احتجاج کو بھی بھارت بند نہ کروا سکا بلکہ سچ تو یہ ہے کہ بھارت کشمیر میں جتنے لوگوں کو شہید کرتا جا رہا ہے، احتجاج میں اسی قدر شدت اور اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ یہی بات بھارت کے لئے ناقابلِ برداشت ہے۔
اسی فضا میں بھارت نے آج کل بیان بازی کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت خطے میں امن اور استحکام کی بجائے فساد اور جنگ چاہتا ہے۔ نریندر مودی کا گزشتہ دنوں میڈیا پر آنے والا بیان بھی اسی بات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اس بیان میں مودی صاحب نے کہا کہ "خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے”۔ اسی طرح اپنے ایک اور بیان میں انہوں نے واضح کیا کہ "ہماری فوج زبانی نہیں بلکہ عملی جواب دے گی”۔ گزشتہ تین چار روز سے سندھ طاس معاہدہ کا ایشو بھی زوروں پر ہے۔ جس کے لئے مودی صاحب نے اپنی کابینہ کے ساتھ گھنٹوں مشاورت کی اور اجلاس سے فارغ ہوتے ہی پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی دے ڈالی۔
بھارت کی موجودہ پالیسیوں اور طرزِ عمل کو دیکھتے ہوئے پاکستان نے بھی بین الاقوامی سطح پر اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ پاکستان کی زبردت سفارت کاری کے نتیجے میں عالمی برادری نے مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام پر بھارتی مظالم کا سختی سے نوٹس لیا ہے جبکہ اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم اور کئی دوسرے ممالک نے بھی وہاں تحقیقاتی مشن بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستانی قیادت بھارت کو جَچے تُلے انداز میں جنگی جنون سر سے اتارنے کا مشورہ بھی دے رہی ہے۔ اس حوالے سے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کا بیان بھی آج کل خبروں کی زینت ہے جس میں انہوں نے بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "پاکستان مشکل حالات میں بھی جنگ کے بارے میں نہیں سوچ رہا، لیکن پاکستان کی اس سوچ کو اس کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔ پاکستانی قوم ہر بحران سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پاکستان کی منظم اور مسلح افواج ہر چیلنج سے عہدہ براں ہونے کا فن جانتی ہیں۔ پاکستان امن پسند ملک ہے امن چاہتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ جنگ کے لئے بھی ہر وقت تیار ہے۔”
خطے میں امن و امان کے قیام کیلئے پاکستان کی علاقائی و بین الاقوامی کوششیں قابل تحسین ہیں۔ لیکن یہ کوششیں اس وقت تک بے کار ہیں جب تک "گجرات کے قصائی اور مسلمانوں کے قاتل” نریندر مودی کے سر سے جنگی جنون اتر نہیں جاتا۔ مودی صاحب کی یہ بدقسمتی ہے کہ انہیں اجیت دوول جیسے مشیر حصے میں آئے جو خود دانستہ یا غیر دانستہ طور پر انہیں ناکامی کی اس سڑک پر چلا رہے ہیں جس پر نرگ یعنی جہنم تو آتی ہے لیکن منزل نہیں۔۔۔۔۔ خطے میں جنگ کی صورت میں پڑوسی ممالک تو متاثر ہوں گے ہی ممکنہ طور پر یہ بگڑتی صورتحال عالمی جنگ شروع ہونے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ لیکن بات پھر وہی ہے کہ گجرات کے موٹے دماغ والے قصائی کو یہ سب سمجھائے کون؟
[highlight]نوٹ: اردو کویت اور اس کی پالیسی کا اس مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔[/highlight]