اس بات میں کوئی ابہام نہیں کہ رب کائنات نے عورت کو جو بھی بخشا ،بے مثل اور لاجواب بخشا.
عورت ماں ،بہن اور بیوی کے رشتوں میں بندھی وہ ڈور ہے جس نے معاشرے کو موتیوں کی طرح پرو رکھا ہے.محبت ،ایثار اور خلوص کی ندیاں عورت کے دم سے بہتی ہیں اور اس گلشن کی آبیاری ہوتی ہے.کل کی عورت سےآج کی عورت زیادہ قوی اور مضبوط ہے.
آج اس نے فطرت اور سماج سے ٹکرایا سیکھ لیا ہے.
یہ ہاتھوں پر رنگ حنا سجاتی ضرور ہےاور چوڑیوں کی کھنگ سے شاد بھی رہتی ہے مگر چھپکلی سے خوف زدہ نہیں ہوتی نہ ہی پہاڑوں کی بلندیوں سے لرزہ برانندام رہتی ہے بلکہ آج کی عورت ستاروں پر کمند ڈالنے کی جستجو میں رہتی ہے.
اس کی ایک زندہ مثال سرگودھا سے تعلق رکھنے والی گل افشاں طارق ہے.افشاں کا تعلق فوجی گھرانے سے ہے.ان کے باپ غازی میجر بشیر احمد 1965 اور 1971 کے غزوات میں حصہ لے چکے ہیں.افشاں کو بہادری اور جرت مندی وراثت میں ملی ہے.
تعلیمی اعتبار سے گریجویشن کمپیوٹرسائنس گولڈ میڈل یافتہ ہیں
افشاں نے اسلام آباد سے چاہینہ باڈر تک 1000کلومیٹرکا طویل سفر اپنی ہمت و بہادری سے سائیکل پرصرف نو دنوں میں طے کر کے اپنے بلند حوصلوں کا بین ثبوت دیا_
ان کے اس کارنامے کو ملکی سطح پر کافی سراہا گیا.عزم و ہمت کی پیکار اور ریکارڈ بک میں اپنا نام درج کرانے والی افشاں پہاڑوں کی بلندیوں کو سر کرنے کی تمنا رکھتی ہیں.اس کے علاوہ پیرا گرائڈنگ ان کا من پسند مشغلہ ہے.
انسانیت کی فلاح وبہبود خصوصاً خواتین کے حقوق ,تعلیم و تربیت کے حوالے سے کام کرنے کا عزم رکھتی ہے.
خوش اخلاق اور ذہین گل کےلئے میری رب کائنات سے دعا ہےکہ وه اپنے نیک مقاصد میں کامیاب ہو-آمین