کویت، کویت کابینہ کی جانب سے نجی شعبوں کے لیے لیبر قوانین میں بنیادی ترامیم کی منظوری دے دی گئی ہے۔ ترامیم کے تحت آجر یا کاروباری افراد باہمی معاہدے کی بنیاد پر ملازمین کی تنخواہوں کو کم کرسکیں گے۔ دوسری جانب نجی شعبوں میں ملازم کویتی شہریوں کے حقوق کو نقصان سے بچانے کے لیے ممبرز آف پارلیمنٹ کی جانب سے ہر قسم کی قانونی تبدیلیوں کے خلاف حکومت کو متنبہ کیا گیا ہے۔
عبدالوہاب البابطین، یوسف ال فضلا اور ناصر الدوساری سمیت دیگر پارلیمنٹیرین نے کہا ہے کہ وہ ہر اُس قانونی تبدیلی کی سختی سے مخالفت کریں گے، جس کے ذریعے نجی شعبوں میں ملازم کویتی شہریوں کی تنخواہوں میں کمی کی جاسکے۔ تاہم قانون سازوں کی جانب سے تارکین وطن ملازمین کا کوئی مخصوص حوالہ نہیں دیا گیا ہے جو کویت کے نجی شعبے کی افرادی قوت میں 97 فیصد سے زیادہ ہیں۔
2010 کے ترمیم شدہ نافذ قانون کے تحت کمپنیوں کو کسی بھی حالات میں ملازمین کی رضا مندی کے باوجود اُن کی تنخواہوں میں کٹوتی کی اجازت نہیں اور اس طرح کا کوئی بھی اقدام کویتی عدالتوں کی جانب سے کالعدم قرار دیا گیا ہے۔ لہذا کمپنیوں کے پاس صرف ایک راستہ ہے کہ وہ تارکین وطن ملازمین کو معطل کریں۔ ان کے تمام واجبات ادا کریں اور نئی تنخواہوں پر انہیں دوبارہ ملازمت فراہم کریں۔
ممبر پارلیمنٹ الفضل نے کہا ہے کہ ملازمتیں برقرار رکھنے اور کمپنیوں سے ملازمین کو نہ نکالنے کے لیے وہ حکومتی ترمیم کی طرح ایک مشروط قانونی مسودہ پیش کریں گے جو سمجھوتے کے لیے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی ترمیم کمپنیوں اور ملازمین کے درمیان صرف معاہدے کی صورت میں ہی تنخواہوں میں کٹوتیوں کو قانونی کرنے کے لیے ہوگی۔
تاجروں کی یونین ایکویٹ نے اس حکومتی اقدام کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ترمیم سے مالکان یا کاروباری افراد قواعد و ضوابط پر اثر ڈالیں گے اور تنخواہوں میں کٹوتیاں کریں گے۔ اس سے کویتی شہری نجی شعبہ چھوڑنے پر مجبور ہوں گے اور ان کی ملازمتیں خطرے میں پڑجائیں گی۔ کویتی پروگریسیو موومنٹ نے کہا ہے کہ یہ حکومتی ترمیم ملازمین کے بنیادی حقوق پر ایک سرمایہ دارانہ حملہ ہے اور اس سے مالکان کو لیبر قوانین کی خلاف ورزی کرنے کی طاقت حاصل ہوگی۔
بڑی کمپنیوں سمیت نجی شعبے کی متعدد کمپنیاں اپنے کچھ ملازمین کو ملازمت سے پہلے ہی فارغ کرچکی ہے۔ باقی ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنی سالانہ یا بلامعاوضہ چھٹیاں پہلے ہی لے لیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی مرزوق الغنیم نے گزشتہ روز کہا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق در پیش ضروری مسائل پر بات چیت کے لیے اسمبلی کا اجلاس 12 مئی کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں کورونا وائرس، صحت اور معاشی اثرات سے نمٹنے کے لیے حکومتی کوششوں پر قانون سازوں کی جانب سے اظہار خیال کرنے کے لیے 2 گھنٹے مختص ہوں گے۔
اسپیکر نے کہا کہ اجلاس میں کورونا صورتحال کی وجہ سے ملک پر پڑنے والے معاشی اثرات کے بعد موجودہ معاشی صورتحال پر حکومتی وضاحت کو بھی سنا جائے گا اور کورونا سے متعلق متعدد قانونی مسودوں پر بھی نظر ثانی کی جائے گی۔