مرغی کے گوشت کی مانگ میں نسبتاً کمی
کویت سٹی، 26 اپریل، 2020: مسلسل تیسرے روز کوآپریٹیو مارکیٹس اور اس جیسی دیگر مارکیٹوں میں جزوی کرفیو کے آخری لمحات میں لوگوں کی بڑی تعداد خریداری کرتی نظر آئی۔ رمضان المبارک کے چند ابتدائی دنوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے گوشت کی معروف شیویخ مارکیٹ ، مبارکیہ اور دیگر علاقوں میں مقامی شہریوں اور دیگر رہائشیوں کو بڑی مقدار میں گوشت کی فروخت جاری ہے۔
مارکیٹوں کے دورے کے دوران گوشت کی مانگ اور اس کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ان دنوں خریداروں کی توجہ پورے پورے ذبیحہ کی خریداری پر ہے اور دکاندار خریداروں کی مرضی کے مطابق مَن پسند گوشت بنا کردے رہے ہیں۔
قصاب اور گوشت فروخت کرنے والے دکانداروں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر خریدار 15 کلو گرام کے ذبح ہوئے بھیڑ کو ترجیح دیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے عرب اور نایم اقسام کی بھیڑوں کی قیمت میں اچھا خاصہ اضافہ ہوا ہے۔ مجموعی طور پر ذبح ہوئے بھیڑ کی قیمت 105 دینار تک بڑھ گئی ہے۔ کچھ خریداروں نے بھیڑوں کی عرب نسل کی اضافی قیمت پر اعتراض کیا، جو اس وقت 4.500 دینار فی کلو سے کم نہیں۔
خریداروں نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ دکاندار یا قصاب خریداروں کو بھیڑ سے متعلق بتاتے ہیں کہ یہ نایمی نسل کا ہے لیکن خریداروں کے لئے گوشت کا معیار جاننا آسان نہیں ، چاہے بھیڑ نایمی ہو، شیوالی یا کسی اور قسم کی عرب نسل سے ملتی جلتی نسل کا ہو۔
انہوں نے وزارت تجارت سے کہا ہے کہ پرائس کنٹرول کے لیے مخصوص اقسام کی بھیڑوں پر خاص قسم کی مہریں لگائی جائیں۔
جہاں تک مبارکیہ مارکیٹ کا تعلق ہے، وہاں کثرت سے فروخت ہونے والی ملی جلی نسلوں میں خریداروں کی گوشت اور سبزیوں کی مانگ واضح تھی۔ اس کے برعکس شیوخ مارکیٹ میں زیادہ عرب نسل کی بھیڑوں کی فروخت کی جارہی ہے۔ دکانوں کے مالکان کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ نقصانات سے بچنے اور خریداروں کو سفر کی مشکل سے بچانے کے لیے انہوں نے ہوم ڈیلیوری سروس کا آغاز کیا ہے۔ اسی دوران گوشت کے برعکس پولٹری کی مانگ بہت زیادہ نہیں ہے۔