ذرائع آمدن ختم ہونے سے جلیب الشیوخ کے رہنے والوں کو کڑے وقت کا سامنا
کویت سٹی، 25 اپریل، 2020، جیلیب الشیوخ اور اس کے دو علاقوں عباسیہ اور حساوی کے رہائشیوں کے دن رات آج کل ایک جیسے ہیں۔ آج کا دن ، گزرے کل جیسا جبکہ لوگوں کی زندگی ماضی سے یکسر مختلف ہوکر رہ گئی ہے۔ ایسا اس وجہ سے ہے کہ جاری لاک ڈاؤن کے باعث شب و روز کی یکسانیت اور طویل خاموشی سے یہ لوگ بیزار ہوچکے ہیں۔ یہاں کے لوگوں کو لاک ڈاؤن مکمل ختم ہونے کا شدت سے انتظار ہے اور یہ لوگ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ زندگی دوبارہ ویسی ہی ہوجائے، جیسی 6 اپریل سے پہلے تھی۔
گزشتہ پیر کے روز حکومت کے ترجمان نے کہا تھا کہ جیلیب الشیوخ میں جاری صورتحال اگلے اعلان تک برقرار رہے گی۔ یہ خبر یہاں کے لوگوں کے لیے کسی صدمے سے کم نہیں تھی اور ایسے حالات میں جب ان کی جیب بھی تنگ ہو۔
جیلیب میں جاری صورتحال کے جائزے کے لیے مقامی اخبار کی جانب سے علاقے کے دورے کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ مقامی لوگوں کی بڑی تعداد موجودہ صورتحال سے سخت پریشان ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کی زندگی خطرناک حد تک مشکل ہوکر رہ گئی ہے اور یہ کٹھن حالات مزید برقرار رہنے کی وجہ سے زندگی کا چلنا ناممکن ہوکر رہ جائے گا۔
اے ٹی ایم کے باہر لگی لمبی قطار میں کھڑے مقامی شخص تحسین عبد الرضی نے بتایا کہ وہ اپنی بچی کچھی رقم بینک سے نکال رہا ہے اور وہ نہیں جانتا کہ آنے والے دنوں میں وہ روزمرہ کے معاملات کس طرح سنبھالے گا۔ اس نے مزید کہا کہ یہاں کھڑے بہت سے لوگ بالکل ایسے ہی مشکل حالات سے نبردآزما ہیں۔ تحسین نے بتایا کہ کووڈ ۔ 19 (کورونا وائرس) کی جاری مشکل صورتحال اور ملکی معاملات متاثر ہونے سے اس نے ایک دینار تک نہیں کمایا ہے۔ وہ تب سے ہی بینک اکاؤنٹ میں موجود اپنی سیونگز سے روز مرہ کے اخراجات اٹھارہا ہے۔ وہ آج اپنی آخری سیونگ بینک سے نکالے گا اور وہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے مدد کا منتطر ہے۔
حساوی اور عباسیہ کے علاقے ، مقامی لوگوں کو خوراک کی فراہمی کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ اخبار نے ڈائریکٹر کوآپریٹیو سوسائٹی علی حسان سے سینٹرل مارکیٹ اور کوآپریٹیو سوسائٹی کی چار برانچز میں خوراک کی دستیابی سے متعلق سوالات بھی کیے۔
حسان نے اخبار کو بتایا کہ علاقے میں مرکزی انتظامی یونٹ ہونے اور علاقے کے لوگوں میں کھانے پینے کے سامان کی فراہمی کے ذمہ دار ہونے کی حیثیت سے، وہ خوراک کی قلت کی شروعات سے ہی متعلقہ حکام سے رابطے میں ہیں اور خوراک کی فراہمی کے لیے پہلے ہی تمام ضروری اور احتیاطی اقدامات اٹھاچکے ہیں۔ انہوں نے اخبار کو بتایا کہ ریجن میں مکمل لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد، وہ اس رجحان کو برقرار رکھنے میں اب تک کامیاب ہیں اور انہوں نے خوراک کی فراہمی کے لیے اپنی کوششیں دگنی کردی ہیں کیونکہ جہاں لوگوں کو خوراک مہیا ہوتی رہے گی وہاں معاشرتی سلامتی و امن برقرار رہے گا۔
علی حسان نے اخبار کو بتایا کہ جاری سنگین صورتحال میں شروعات سے ہی سوسائٹی کو کچھ مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ مشکلات زیادہ تر ان کمپنیوں سے تعلق رکھتی ہے جو سوسائٹی میں کھانا فراہم کرتی ہیں اور دوسری طرف سوسائٹی کی جانب سے ان کمپنیوں کے بھاری بلز میں تاخیر کی جارہی ہے۔
علی حسان نے وزارت سماجی امور، وزارت تجارت و صنعت اور وزارت انصاف کی جانب سے معاونت ملنے پر وزارتوں سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ اس معاونت کی وجہ سے سوسائٹی کی ان بڑی کمپنیوں سے ہم آہنگی برقرار رہی، جنہوں نے ضروری سامان کی فراہمی بند رکھی ہوئی تھی جب تک کہ ان کمپنیوں سے رابطہ نہیں کیا گیا۔ ان کمپنیوں نے سینٹرل مارکیٹ اور ذیلی مارکیٹ میں سرگرمیوں کی بحالی کے لیے بھی کام کیا۔
علی حسان نے موجودہ دورانیے کی شرح نمو کا مقابلہ گزشتہ سال کے اسی دورانیے کی شرح نمو سی کیا۔ انہوں نے کہا کہ کوآپریٹیو سوسائٹی 45 فیصد شرح نمو حاصل کرچکی ہے اور کمپنیوں کی جانب سے خوراک کی فراہمی شروع ہونے سے ان لوگوں کا سوسائٹی پر اعتماد دوبارہ سے بحال ہوا ہے۔ حسان نے توثیق کی کہ ماہ رمضان المبارک میں کوآپریٹیو سوسائٹی علاقے کے لوگوں کی ضروریات پورا کرنے کے قابل ہوگی۔ حسان نے کہا کہ کوآپریٹیو سوسائٹی کی جانب سے ہوم ڈیلیوری کے لیے آن لائن سروس شروع کردی گئی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جمعیہ سے خریداری کی اپائنٹمنٹ بھی آن لائن طے کی جاسکتی ہے۔ عباسیہ کوآپریٹیو سوسائٹی (جمیعہ) کو کویتی شہریوں کے لئے مختص کیا گیا ہے ۔ اس اقدام کا مقصد شہریوں کو تارکین وطن سے سماجی فاصلہ برقرار رکھنا ہے بالخصوص ان ایشیائی باشندوں سے جن میں کورونا وائرس عام پایا جارہا ہے۔