کویت کی پارلیمنٹ کے ممبران حالیہ دنوں میں وزارت سماجی امور اور وزارت داخلیہ کی مشترکہ میٹنگ میں غیر ملکی افراد کی تعداد کم کرنے اور لائسنس کے اجراء کو کنٹرول کرنے کے فیصلوں کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں۔
تاہم سب سے زیادہ غور طلب معاملہ غیرملکی افراد کی تنخواہ میں سالانہ اضافہ کی حد کو ۵۰ دینار تک محدود کرنا تھا۔’’لوگوں کی روزی روٹی بند مت کریں‘‘ یہ وہ جملہ تھا جو اس فیصلہ کے پارلیمنٹ میں مسترد ہوںے کا سبب بنا۔ [highlight]ممبر پارلیمنٹ جناب یوسف الزلزلہ[/highlight] نے خارجی افراد کی تنخواہ میں اضافہ کو ۵۰ دینار سالانہ تک محدود کرنے کے فیصلہ کو غیر منطقی قرار دیا اور کہا کہ تعجب کی بات ہے کہ یہ فیصلہ سوچے سمجھے بنا کیسے کر لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایک اچھا ورکر ہے جو ۵۰ دینار سے زیادہ اضافے کا حقدار ہے تو کیا اس سے یہ حق چھین لیا جائے گا یا اس کو اس کے جائز حق سے محروم کردیا جائے گا؟ انہوں نے مزید کہا کہ آبادی میں تناسب کو کنٹرول کرنے کے لئے اس طرح کے فیصلوں کی بجائے یہ معماملہ خصوصی باڈی کے حوالے کیا جائے جو اس کا منطقی اور قابل عمل حل نکالے۔ ہم پچھلے 30 سال سے آبادی میں تناسب کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے سنتے آرہے ہیں لیکن تاحال اس کا کوئی قابل عمل حل نہیں نکالا جا سکا۔
[highlight]ممبر پارلیمنٹ جناب فارس العتیبی[/highlight] نے کہا کہ لوگوں کو ان کی روزی سے محروم کرنے کی بجائے اس مسئلے کا جامع اور منطقی حل نکالنے کی ضرورت ہے۔ کارکنوں کی تنخواہ میں اضافہ پہ روک ٹوک نہیں ہونی چاہیے اور ہمیں دنیا کو یہ دکھانا چاہیےکہ ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں انسانی حقوق اور ضروریات کا خیال رکھا جاتا ہے۔ روزنامہ الرائی کے مطابق العتیبی نے کہا یہ بہت عجیب بات ہے کہ سوچے سمجھے بغیر ایسے فیصلے کیے جا رہے ہیں جن سے غیرملکی کارکنان کے مسائل میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملکی آبادی میں تناسب کو برابر کرنے کے لیے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جو حقائق کو مدنظر رکھ کر ایسا لائحہ عمل مرتب کرے جس سے صرف ان غیرملکیوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے جن کے پاس واقعی یہاں رہنے اور کام کرنے کے لئے مناسب جواز موجود نہ ہو۔