29جنوری،2016 (اردو کویت): گوانتاناموبے میں 14 سال قید رہنے والے کویتی شہری فوضی العودہ نے حالیہ دنوں میں روزنامہ الرائی کا دورہ کیا اور اپنی داستانِ غم کا احوال بیان کیا۔ انہوں نے کہا11 ستمبر کے واقعات کے بعد کسی بھی دوسرے عرب شہری کی طرح جو افغانستان کی سرحد پرپکڑا جاتا تھا، انہیں بھی $5000 کے عوض بیچ دیا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ان کے ساتھ دشمن جیسا سلوک کیا اور جسمانی تشدد اور توہین کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اگست 2001 میں ایک خیراتی تنظیم کے ساتھ پاکستان افغانستان سرحدپر کام کرنے کے لئےگئے تھے۔انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ انہوں نے کبھی بھی افغانستان کی سرحد عبور کی اور کہا کہ وہ پاکستانی سرحد کے ساتھ ساتھ ہی کام کر رہے تھے۔ العودہ نے کہا کہ انہیں کویت زکوٰۃ ہائوس نے 6 مہینے کے لئے ملازمت پر رکھا تھا اور پاکستان جانے سے پہلےقرآن ہاؤس میں تعلیم دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان میں خود کوسیکورٹی حکام کے حوالے کردیا تھا اور ان سے درخواست کی تھی کہ مجھے واپس کویت بھیج دیا جائےلیکن حکام نے مجھے امریکہ کے حوالے کردیا حالانکہ انہیں بخوبی علم تھاکہ میں بے گناہ ہوں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ ایک مہینہ پاکستان کی فوجی جیل میں رہے جس کے بعد امریکی تفتیش کاروں نے ان سے تفتیش کرنے کے بعدپہلے افغانستان میں امریکی فوجی اڈے اور بعد میں گوانتاناموبے منتقل کردیا ۔العودہ نے مزید کہا کہ وہ اپنی مرضی سے پاکستان گئے تھےتاکہ وہاں خیراتی کاموں کا جائزہ لے سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے کویتی قیدیوں پر دہشت گردی کی معاونت اور امریکی سیکیورٹی کو چیلنج کرنے جیسے الزامات کو فضول اور بکواس قرار دیا۔