وزیرِ اعظم پاکستان میاں نواز شریف نے بدھ کے روز فوج پر تنقید کرنے کو ایک منفی قدام قرار دیتے ہوئے آصف علی زرداری سے ملاقات کرنے سے معذرت کر لی ہے۔
وزیرِ اعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان کے مطابق میاں نواز شریف نے بدھ کو وزیراعظم ہاؤس میں ایک سیاسی مشاورتی اجلاس کے بعد کہا کہ ملک کی داخلی اور ضارجی صورت حال کے تناظر میں افواج پاکستان پر بے جا تنقید پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی خواہش رکھنے والے عناصر کے لیے حوصلہ افزا ثابت ہوگی ۔
یہ بیان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی منگل کو کی جانے والی ایک تقریر کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے پاکستانی فوج کے جرنیلوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں تنگ مت کرو، تم نے تین سال رہنا ہے اور ہم نے ہمیشہ ۔
وزیراعظم ہاؤس کے بیان کے مطابق وزیرِ اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ اس نازک مرحلے پر، جب دہشت گردی کے خلاف آپریشن جاری ہے، قومی سطح پر اتفاقِ رائے ضروری ہے۔
پاکستان کے سرکاری ٹی وی پی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف زرداری کے درمیان بدھ کو ہونے والی ملاقات ملتوی ہوگئی ہے۔
بعد ازاں وزیرِ اطلاعات پرویز رشید نے اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ ’کل کی پریس کانفرنس کے بعد جو ماحول پیدا ہوا تھا مناسب یہی ہے کہ ’یہ ملاقات موخر کر دی جائے تاکہ جو دل آزادی کا سبب بنا ہے وہ ختم ہو سکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر آصف علی زرداری سینیئر سیاست دان ہیں، بڑے عہدوں پر فائز رہنے والوں کی ذمہ داریاں زیادہ ہوتی ہیں۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ فوج اور سیاسی قیادت کے درمیان ہم آہنگی نے نہ صرف پاکستانی جمہوریت کو مضبوط کیا ہے بلکہ ملک کی مجموعی امن وامان کی صورت حال بھی بہتر ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی استحکام اور قومی اتفاق رائے کے ساتھ ہی ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔